ہاتھ بھی تو نے لگایا تو بکھر جاؤں گا
کروں بیاں میں دل کی حکائتیں کس سے
دبائے رہتا ہوں غم کی کتاب پہلو میں
شیخ شرف الدین صفیر لکھنوی
رد کی آنکھ اور عورت کی زبان کا دم سب سے آخر میں نکلتا ہے۔
مشتاق احمد یوسفی
ہم حاصلِ حیات ـــــــــــ سمجھتے ہیں وہ نفس
گزرے جو اس کی یاد میں اس کے خیال میں
چند بہاری لعل صبا
دل کے مِٹنے کا مجھے کچھ اور ایسا غم نہیں،،،
ہاں مگر اِتنا کہ، ہے اِس میں تُمھاری یاد بھی
سید اصغر حسین اصغرؔ گونڈوی
دل اس طرح ہوائے مَحبت میں جل گیا،،،
بھڑکی کہیں نہ آگ نہ اٹھا دھواں کہیں
علی حیدر نظمؔ
دامن و جیب و گریباں کا نہیں کوئی ملال،،،
غم یہ ہے دستِ جُنوں کل کے لئے کام نہیں
منظرؔ لکھنوی